EN हिंदी
اختر علی اختر شیاری | شیح شیری

اختر علی اختر شیر

5 شیر

چٹک میں غنچے کی وہ صورت جاں فزا تو نہیں
سنی ہے پہلے بھی آواز یہ کہیں میں نے

اختر علی اختر




فریب جلوہ کہاں تک بروئے کار رہے
نقاب اٹھاؤ کہ کچھ دن ذرا بہار رہے

اختر علی اختر




گفتگوئے صورت و معنی ہے عنوان حیات
کھیلتے ہیں وہ مری فطرت کی حیرانی کے ساتھ

اختر علی اختر




مجھی کو پردۂ ہستی میں دے رہا ہے فریب
وہ حسن جس کو کیا جلوہ آفریں میں نے

اختر علی اختر




تم نے ہر ذرے میں برپا کر دیا طوفان شوق
اک تبسم اس قدر جلووں کی طغیانی کے ساتھ

اختر علی اختر