EN हिंदी
احمد وصی شیاری | شیح شیری

احمد وصی شیر

17 شیر

اپنی ہی ذات کے صحرا میں آج
لوگ چپ چاپ جلا کرتے ہیں

احمد وصی




برتاؤ اس طرح کا رہے ہر کسی کے ساتھ
خود کو لئے دیے بھی رہو دوستی کے ساتھ

احمد وصی




ان سے زندہ ہے یہ احساس کہ زندہ ہوں میں
شہر میں کچھ مرے دشمن ہیں بہت اچھا ہے

احمد وصی




جھوٹ بولوں تو گنہ گار بنوں
صاف کہہ دوں تو سزاوار بنوں

احمد وصی




جو چہرے دور سے لگتے ہیں آدمی جیسے
وہی قریب سے پتھر دکھائی دیتے ہیں

احمد وصی




جو کہتا تھا زمیں کو میں ستاروں سے سجا دوں گا
وہی بستی کی تہ میں رکھ گیا چنگاریاں اپنی

احمد وصی




جدائی کیوں دلوں کو اور بھی نزدیک لاتی ہے
بچھڑ کر کیوں زیادہ پیار کا احساس ہوتا ہے

احمد وصی




لوگ حیرت سے مجھے دیکھ رہے ہیں ایسے
میرے چہرے پہ کوئی نام لکھا ہو جیسے

احمد وصی




میں سانس سانس ہوں گھائل یہ کون مانے گا
بدن پہ چوٹ کا کوئی نشان بھی تو نہیں

احمد وصی