EN हिंदी
خود کو چھونے سے ڈرا کرتے ہیں | شیح شیری
KHud ko chhune se Dara karte hain

غزل

خود کو چھونے سے ڈرا کرتے ہیں

احمد وصی

;

خود کو چھونے سے ڈرا کرتے ہیں
ہم جو نیندوں میں چلا کرتے ہیں

اپنی ہی ذات کے صحرا میں آج
لوگ چپ چاپ جلا کرتے ہیں

خون شریانوں میں لہراتا ہے
خواب آنکھوں میں ہنسا کرتے ہیں

ہم جہاں بستے تھے اس بستی میں
اب فقط سائے ملا کرتے ہیں

لڑکیاں ہنستی گزر جاتی ہیں
ہم سمندر کو تکا کرتے ہیں

آتی جاتی ہیں بہت سی یادیں
دائرے بن کے مٹا کرتے ہیں