EN हिंदी
احمد حسین مائل شیاری | شیح شیری

احمد حسین مائل شیر

37 شیر

آسماں کھائے تو زمین دیکھے
دہن گور کا نوالا ہوں

احمد حسین مائل




اگرچہ وہ بے پردہ آئے ہوئے ہیں
چھپانے کی چیزیں چھپائے ہوئے ہیں

احمد حسین مائل




بند قبا میں باندھ لیا لے کے دل مرا
سینہ پہ اس کے پھول کھلا ہے گلاب کا

احمد حسین مائل




چاک دل سے جھانکئے دنیا ادھر سے دین ادھر
دیکھیے سب کا تماشا اس شگاف در سے آپ

احمد حسین مائل




دنیا نے منہ پہ ڈالا ہے پردہ سراب کا
ہوتے ہیں دوڑ دوڑ کے تشنہ دہن خراب

احمد حسین مائل




دور سے یوں دیا مجھے بوسہ
ہونٹ کی ہونٹ کو خبر نہ ہوئی

احمد حسین مائل




غیر کا حال تو کہتا ہوں نجومی بن کر
آپ بیتی نہیں معلوم وہ نادان ہوں میں

احمد حسین مائل




گر بس چلے تو آپ پھروں اپنے گرد میں
کعبے کو جا کے کون ہو اے جان من خراب

احمد حسین مائل




ہنگام قناعت دل مردہ ہوا زندہ
مضمون قم اعجاز لب نان جویں تھا

احمد حسین مائل