EN हिंदी
احمد ہمدانی شیاری | شیح شیری

احمد ہمدانی شیر

4 شیر

عجیب وحشتیں حصے میں اپنے آئی ہیں
کہ تیرے گھر بھی پہنچ کر سکوں نہ پائیں ہم

احمد ہمدانی




کیوں ہمارے سانس بھی ہوتے ہیں لوگوں پر گراں
ہم بھی تو اک عمر لے کر اس جہاں میں آئے تھے

احمد ہمدانی




تو میسر تھا تو دل میں تھے ہزاروں ارماں
تو نہیں ہے تو ہر اک سمت عجب رنگ ملال

احمد ہمدانی




وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں

احمد ہمدانی