ذائقے جب ہیم برگر کے زباں تک آ گئے
پہلے نا کرتے تھے جو صاحب وہ ہاں تک آ گئے
اٹھ کے پانی بھی نہ پیتے تھے جو شاعر اپنے گھر
داد کی خاطر وہ زریںؔ کے مکاں تک آ گئے
اس گلوکارہ میں ریشم کی تھی کچھ ایسی چمک
صدر محفل بھی کھسک کر ریشماںؔ تک آ گئے
اس نے اس انداز سے چوما مری تحریر کو
میرے لیٹر پر لپ اسٹک کے نشاں تک آ گئے
نظم
زباں تک آ گئے
خالد عرفان