وہ جو شاعر تھا، چپ سا رہتا تھا
بہکی بہکی سی باتیں کرتا تھا
آنکھیں کانوں پہ رکھ کے سنتا تھا
گونگی خاموشیوں کی آوازیں!
جمع کرتا تھا چاند کے سائے
گیلی گیلی سی نور کی بوندیں
اوک میں بھر کے کھڑکھڑاتا تھا
روکھے روکھے سے رات کے پتے
وقت کے اس گھنیرے جنگل میں
کچے پکے سے لمحے چنتا تھا
ہاں، وہی، وہ عجیب سا شاعر
رات کو اٹھ کے کہنیوں کے بل
چاند کی ٹھوڑی چوما کرتا ہے!!
چاند سے گر کے مر گیا ہے وہ
لوگ کہتے ہیں خود کشی کی ہے
نظم
وہ جو شاعر تھا
گلزار