وہ بھی اک اچھا مصور تھا
پچھلے بلوے میں ہی اس کے
دونوں بازو کٹ گئے
اور اس بلوے میں اس کی
دونوں آنکھیں بجھ گئیں
نور فطرت کی سبھی شکلیں مٹیں
بڑی مشکل سے اس اندھے مصور کو
ایک کمرہ چال میں ہی مل گیا
اور پڑوسن کے وسیلے سے جواں بیٹی کو بھی
کارخانے میں سدا کی تیسری پالی ملی
اب وہ ماں کی گود میں راتوں کو سوتی بھی نہیں
مانگ افشاں چوڑیوں کی ضد میں روتی بھی نہیں
نظم
تیسری پالی
اختر راہی