EN हिंदी
ٹیلی ویژن | شیح شیری
telewision

نظم

ٹیلی ویژن

خالد عرفان

;

ٹیلی ویژن عہد حاضر کا اک افلاطون ہے
لگ گیا ہے جو ہمارے منہ کو یہ وہ خون ہے

اس طرح ٹیلی ویژن کا ہر ڈراما ہو گیا
جیسے لازم شیروانی پر پجامہ ہو گیا

اشتہار اس طرح لازم ہے خبر نامے کے بعد
جیسے فل اسٹاپ کی موجودگی کامے کے بعد

اک ڈرامہ نشر ہوتا ہے جو آدھی رات میں
وہ بہت مقبول ہے اس عہد کے جنات میں

جس جگہ ٹائم بچا تھوڑا سا گانا دے دیا
رات کے بارہ بجے قومی ترانہ دے دیا

محفل شعری کو آدھی رات میں بھگتا دیا
بھیرویں کا راگ پونے نو بجے چپکا دیا

آج پھر فنی خرابی ہو گئی دو چار بار
انتظار و انتظار و انتظار و انتظار

ٹیلی ویژن ہو گیا سنگین بیوی کی طرح
اور بیوی ہو گئی رنگین ٹی وی کی طرح