EN हिंदी
سوکھی ٹہنی پر ہریل | شیح شیری
sukhi Tahni par hariyal

نظم

سوکھی ٹہنی پر ہریل

عنبر بہرائچی

;

ہم چشموں کے غول مگن ہیں شاخوں پر
خوش رفتار ہوائیں پنکھے جھلتی ہیں

گولر کے کچے پھل بھی ہر جانب ہیں
میٹھے پانی والی جھیل ہے پہلو میں

موسم کی شطرنجی چالیں عنقا ہیں
کوئی شکاری بھی اس سمت نہیں آتا

ہرے بھرے جنگل کی مشفق بانہوں میں
رات گئے جانے کیا برسا ہے دل پر

الگ تھلگ برگد کی سوکھی ٹہنی پر
ہریل پنکھ بچھائے گم صم بیٹھا ہے