EN हिंदी
سوتا ہوں | شیح شیری
sota hun

نظم

سوتا ہوں

زیف ضیاء

;

بہت دیر ہو گئی
یوں جاگتے جاگتے

ایسا لگتا ہے جیسے بوڑھا ہو گیا ہوں
یا ہم وہ ہیں جنہیں بوڑھا ہی جنا گیا

ہاتھ پاؤں بھی جواب دے رہیں ہیں
ٹھیک سے دکھائی بھی نہیں دے رہا

آنکھیں جیسے دھوندھیا گئیں ہوں
شاید

آنسو ہیں
پلکوں کی دہلیز بھی پار نہیں کر پا رہیں

اب تو جانے دو
کچھ دیر کے لئے سو جانے دو

جانے یوں کہ ابھی کہیں سے
وہ اک فرشتہ میرے تعاقب میں آ نکلے

تھوڑی سی نیند پوری کر لوں
پھر اس کے ساتھ بھی جانا ہے