دیکھیے ان جینے والوں کا نشان زندگی
دیکھیے ان مرنے والوں کا جہان زندگی
دیکھیے ان پستیوں میں آسمان زندگی
دیکھیے ان خاک کے ذروں کی شان زندگی
بیٹھیے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
دیکھیے روح وفا کیا کیا ابھرتی ہے یہاں
دیکھیے حب وطن دل میں اترتی ہے یہاں
دیکھیے دل کی فضا کیسی نکھرتی ہے یہاں
دیکھیے رحمت خدا کی طوف کرتی ہے یہاں
بیٹھیے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
اس جگہ بے رنگیاں بھی عالم تصویر ہیں
اس جگہ تاریکیاں بھی شمع کی تنویر ہیں
اس جگہ خاموشیاں بھی اک لب تقریر ہیں
اس جگہ روپوشیاں بھی دل کی دامن گیر ہیں
بیٹھیے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
اٹھ گئے دنیا سے لیکن ایک دنیا ہو گئے
بلبلے پانی کے تھے ٹوٹے تو دریا ہو گئے
یہ وہ تھے ذرات جو اڑ کر ثریا ہو گئے
یہ وہ تھے بیمار جو مر کر مسیحا ہو گئے
بیٹھے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
دل کے اجڑے باغ کو آباد ہوتے دیکھیے
روح کی افسردگی کو شاد ہوتے دیکھیے
بندگی کو قید سے آزاد ہوتے دیکھیے
پر شکستہ صید کو صیاد ہوتے دیکھیے
بیٹھیے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
آئیے اس خاک سے کسب فضیلت کیجیے
آئیے قربان اس پر دل کی دولت کیجیے
ہاں ذرا رک جائیے اتنی نہ عجلت کیجیے
اس زیارت گاہ عالم کی زیارت کیجیے
بیٹھیے دم بھر شہیدان وطن کی خاک پر
نظم
شہید وطن
جوشؔ ملسیانی