EN हिंदी
سچا دیا | شیح شیری
sachcha diya

نظم

سچا دیا

اکبر حیدرآبادی

;

اپنی پچھلی سالگرہ پر میں یہ سوچ رہا تھا
کتنے دیے جلاؤں میں؟

کتنے دیے بجھاؤں میں؟
میرے اندر دیوؤں کا ایسا کب کوئی ہنگامہ تھا؟

میں تو سر سے پانو تلک خود ایک دیے کا سایہ تھا
عمر کی گنتی کے وہ دیے سب

جھوٹے تھے
بے معنی تھے

ایک دیا ہی سچا تھا
اور وہ میری روح کے اندر جلتا تھا