EN हिंदी
ساحرؔ لدھیانوی کے لئے | شیح شیری
sahir-ludhiyanwi ke liye

نظم

ساحرؔ لدھیانوی کے لئے

نور پرکار

;

سحر تھا جس کی باتوں میں
نخل ثمر تھا

جس کے ہاتھوں میں
جادو بیاں ایسا

جو بانجھ زمینوں سے فصلیں اگا گیا
وجود کی بے معنی کتابوں میں

ہمیں درس عبرت دے گیا
موت اور زیست کے درمیاں

کتنے فاصلے مسدود کر گیا
تجربات کا بس اپنے پیالوں میں گھول کر

شاخوں میں آنسو کھلا گیا
لے آیا وہ سوغات

جو زخم دل کا مداوا بھی بنی
قدرت نے اس کو بخشی

دیار شوق کی رہبری
ہر لمحہ جس نے کی اپنی ذات کی نگہبانی

ترقی پسندوں میں ساحرؔ
ایک نرالا شاعر تھا