ہمیں سب پتا ہے
کہ ہم دھرتیوں کے نرالے فسوں سے
ازل سے شناسا ہیں
اور نیلگوں آسمانوں کا نشہ بھی
ہم نے چکھا ہے
انہیں غم یہی ہے کہ ان کے سروں پر
کوئی آسماں ہے نہ پاؤں کے نیچے زمیں ہے
فقط اک خریدا ہوا کرب قسمت ہے ان کی
ہمیں سب پتا ہے
انہیں لوٹنا ہے پشیمان ہو کر
سفر کے دکھوں سے پریشان ہو کر
کہ دھرتی کا اور آسمانوں کا رشتہ
ازل سے پرانا ہے
اور ایک ہی سوت میں ہم پروئے ہوئے ہیں
نظم
رشتوں کی پہچان
کمار پاشی