صبا ہمارے رفیقوں سے جا کے یہ کہنا
بصد تشکر و اخلاص و حسن و خوش ادبی
کہ جو سلوک بھی ہم پر روا ہوا اس میں
نہ کوئی رمز نہاں ہے، نہ کوئی بوالعجبی
ہمارے واسطے یہ رات بھی مقدر تھی
کہ حرف آئے ستاروں پہ بے چراغی کا
لباس چاک پہ تہمت قبائے زریں کی
دل شکستہ پہ الزام بد دماغی کا
صبا جو راہ میں دشمن ملیں تو فرمانا
کہ یہ تو کچھ نہ کیا ہو سکے تو اور کرے
کہ اپنے دست لہو رنگ پر نظر ڈالے
کہ اپنے دعویٔ معصومیت پہ غور کرے
حدیث ہے کہ اصولاً گناہ گار نہ ہوں
گناہ گار پہ پتھر سنبھالنے والے
اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر نظر رکھیں
ہماری آنکھ سے کانٹے نکالنے والے
نظم
پہلا پتھر
مصطفی زیدی