اپنی محبت کے ہاں کرنے
چھپ کے نکاح کے دو بولوں پر خوش ہونے اور
اس ہی خوشی میں اپنے ہاتھوں کو مہندی سے رنگنے والی
ہر پل شوخی سے مسکاتی پاگل لڑکی
اس مہندی کا رنگ پھیکا پڑنے سے پہلے
تیرے سیاں
چھوڑ کے بیاں
اپنی ایک نئی دنیا میں مگن ہوئے ہیں
اک دو دن میں تجھ سے جو کچھ لینا ہے وہ سب کچھ لے کر
اور طلاق کی کالک تیرے منہ پر مل کر
مہر کے نام پر احساں کر کے
تجھ کو ایسا زیر کریں گے کہ سب شوخی
آنکھوں میں موجود یہ مستی
تیری ہستی
سب کچھ بس اک پل میں الٹا ہو جائے گا
تیری قسمت کے دکھ جتنے سنجیدہ ہیں
پاگل لڑکی
تو بھی یک دم ویسی ہی سنجیدہ ہوگی
نظم
پاگل لڑکی
عروج زہرا زیدی