ہمارا رجحان یقیناً حرامی پن تک جا چکا ہے
ہمارے سروں پر خوف مسلط ہو رہا ہے
کیا ہم جنون کی حد جاگتے ہوئے جذبات نہیں بک رہے
واقعی ہماری بے داری
ایک سوچی سمجھی سازش ہے
ہم نے جنون کی حد تک عشق کیا
ہم نے جنون کی حد تک مباشرت کا لطف لیا
اب ہمیں ہمارا ہی کل جھنجھوڑ رہا ہے
اسے کیسے الگ کریں
بے فکر بے خوف کتے ہڈیوں پر لڑتے ہوئے
اب ہماری طرف لپک رہے ہیں
اس کے منہ سے گرتا ہوا سفید جھاگ
زمین کو تری پہنچا چکا
اور اسی تر ہوتی زمین سے ایک نازک پودا
اوگ کر
بہت سارے پگھلتے ہوئے سوالوں
کے جواب
نا قابل یقین سچائی کے دوش پر
پٹریوں کے ہرے ہرے پتوں
کی خاموش چھاؤں میں پھسلتے جائیں گے
نظم
نیلی قندیل
خالد غنی