ایک کے بعد ایک کئی موتیں مر کر
اب میں زندہ ہو گیا ہوں
ایک میں ہی نہیں
یہاں میرے ارد گرد
اور بہت سے
کئی بار
موت کا ذائقے چکھ چکے ہیں
کچھ ایسے بھی ہیں
جو ایک بار مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ نہ ہو سکے
کئی موتیں مرنے
یا ہر بار جی اٹھنے پر
ہم کیوں کر زندہ رہے
اور ایک بار مرنے کے بعد
کون سی چیز ہمیں پھر سے زندگی کی طرف لے آئی
ہمیں نہیں معلوم
لیکن ایک بات تو طے ہے
انسان دو طرح کے ہیں
اور ایک بار مرنے والے
اور بار بار مرنے والے
یہ بھی طے سمجھے
کہ ایک بار مرنے والے
مرنے سے پہلے زندہ ضرور تھے
بار بار مرنے والوں کے بارے میں
یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی
نظم
نظم
سعید الدین