بستہ پھینک کے لو جی بھاگا روشن آرا باغ کی جانب
چلاتا چل گڈی چل
پکے جامن ٹپکیں گے
آنگن کی رسی سے ماں نے کپڑے کھولے
اور تنور پہ لا کے ٹین کی چادر ڈالی
سارے دن کے سکھائے پاپڑ
لچھی نے چادر میں لپیٹے
بچ گئی ربا کیا کرایا دھل جانا تھا
خیرو نے کھیت کی سوکھی مٹی
جھریوں والے ہاتھ میں لے کر
بھیگی بھیگی آنکھوں سے پھر اوپر دیکھا
جھوم کے پھر اٹھے ہیں بادل
ٹوٹ کے پھر مینہ برسے گا
نظم
نظم
گلزار