EN हिंदी
نئی محفل میں پہلی شناسائی | شیح شیری
nai mahfil mein pahli shanasai

نظم

نئی محفل میں پہلی شناسائی

منیر نیازی

;

نئی جگہ تھی دور دور تک آخر پر دیواریں شب کی
کچھ یاروں نے برپا کر دی اک محفل کچھ اپنے ڈھب کی

اونچے در سے داخل ہو کر صاف نشیب میں بیٹھے جا کر
ایک مقام میں ہوئے اکٹھے رونق اور ویرانی آ کر

مرکز در سے جشن بپا تک سیر تھی شام مہر و وفا کی
خوشی تھی اس سے ملنے جیسی بے چینی تھی ابر و ہوا کی

سب رنگوں کے لوگ جمع تھے ایک ہی منزل تھی ان سب کی
اک بستی آلام سے خالی ایک فضا کسی خواب طرب کی

جنگل کی شادابی جیسا پہنا تھا کوئی جلوہ اس نے
پیراہن اک نئی وضع کا کھلے سمندر جیسا اس نے

کر رکھا تھا چہرہ اپنا دکھ مکھ سے بے پروا اس نے
میری طرف تکنے سے پہلے چاروں جانب دیکھا اس نے