EN हिंदी
نام و ننگ | شیح شیری
nam-o-nang

نظم

نام و ننگ

عبدالمجید بھٹی

;

برتری اپنی کیا جتاتا ہے
یہ کمائی تو تو بھی کھاتا ہے

اتنا کہنا دلیل ہے گویا
اور تو بھی اصیل ہے گویا

دو شریفوں کی سن کے یہ تکرار
میں کھڑا رہ گیا سر بازار

اور حیرت میں ایسا غرق ہوا
کالعدم ایک ایک فرق ہوا

نازش اصل و رنگ کے افسوں
غیرت نام و ننگ کے افسوں

میں یہاں بھی سبھی قرینوں میں
ایک سی دھڑکنیں ہیں سینوں میں

کسب مجبور پر بھی یہ احساس
عزت نفس اور وضع کا پاس

ایسا باطل طلسم رنگ ہوا
منہدم قصر نام و ننگ ہوا

اس طرح مٹ گئیں مری اقدار
قہقہہ بن گئے در و دیوار

خاندانی شناختیں مت پوچھ
عزتیں اور شرافتیں مت پوچھو