EN हिंदी
ناکارہ | شیح شیری
nakara

نظم

ناکارہ

جون ایلیا

;

کون آیا ہے
کوئی نہیں آیا ہے پاگل

تیز ہوا کے جھونکے سے دروازہ کھلا ہے
اچھا یوں ہے

بیکاری میں ذات کے زخموں کی سوزش کو اور بڑھانے
تیز روی کی راہ گزر سے

محنت کوش اور کام کے دن کی
دھول آئی ہے دھوپ آئی ہے

جانے یہ کس دھیان میں تھا میں
آتا تو اچھا کون آتا

کس کو آنا تھا کون آتا