EN हिंदी
میرا وطن | شیح شیری
mera watan

نظم

میرا وطن

عرش ملسیانی

;

ایمن کا نور اگر ہے تو میرے وطن میں ہے
اب تک بھی شان طور اسی اجڑے چمن میں ہے

دونوں ہیں تیری یاد میں آلودۂ غرض
جو عیب شیخ میں ہے وہی برہمن میں ہے

لپٹا ہوا ہے دور خزاں بھی بہار سے
دونوں کا رنگ لالۂ خونیں کفن میں ہے

کیوں دل میں ڈھونڈتے ہو شگفتہ مزاجیاں
پہلی سی اب بہار کہاں اس چمن میں ہے

ذرے چمک رہے ہیں تری رہ گزار کے
ہے تیرا نقش پا کہ چراغ انجمن میں ہے

ناکام حسرتوں کی یہی تو ہے یادگار
داغوں کا جو ہجوم دل پر محن میں ہے

یہ بھی خبر ہے گوہر مقصد نہیں یہاں
دل تیرا پھر بھی غرق فرات و جمن میں ہے

عزم سفر بہار میں اے عرشؔ کس لیے
دنیا کی ہر بہار بہار وطن میں ہے