اگر مکڑی دکھائی دے
تو ڈرتی ہے مری بیٹی
بڑا ہی خوف کھاتی ہے
تقاضا مجھ سے کرتی ہے
کہ اس کو مار ڈالوں میں
مگر کچھ سوچ کر یارو
اٹھا لیتا ہوں میں اس کو
اور باہر چھوڑ آتا ہوں
یہی مکڑی تھی کہ جس نے
وہ غار ثور میں جالا
تھا کچھ ایسے بنا ڈالا
کہ دشمن بھی پہنچ کر واں
نہیں ان تک پہنچ پائے
بڑا احساں ہے مکڑی کا
مسلمانان عالم پر
یہی کچھ سوچ کر یارو
اٹھا لیتا ہوں میں اس کو
اور باہر چھوڑ آتا ہوں
نظم
مکڑی
ابن مفتی