میں گوتم نہیں ہوں
مگر میں بھی جب گھر سے نکلا تھا
یہ سوچتا تھا
کہ میں اپنے ہی آپ کو
ڈھونڈنے جا رہا ہوں
کسی پیڑ کی چھاؤں میں
میں بھی بیٹھوں گا
اک دن مجھے بھی
کوئی گیان ہوگا
مگر جسم کی آگ
جو گھر سے لے کر چلا تھا
سلگتی رہی
گھر سے باہر ہوا تیز تھی
اور بھی یہ بھڑکتی رہی
ایک اک پیڑ جل کر ہوا راکھ
میں ایسے صحرا میں اب پھر رہا ہوں
جہاں میں ہی میں ہوں
جہاں میرا سایہ ہے
سائے کا سایہ ہے
اور دور تک
بس خلا ہی خلا ہے
نظم
میں گوتم نہیں ہوں
خلیلؔ الرحمن اعظمی