EN हिंदी
میں اور بادل | شیح شیری
main aur baadal

نظم

میں اور بادل

منیر نیازی

;

شام کا بادل نئے نئے انداز دکھایا کرتا ہے
کبھی وہ ننھا بچہ بن کر میرے سامنے آتا ہے

کبھی وہ اپنا خون بہا کر میرے جی کو ڈراتا ہے
کبھی کسی ہنس مکھ عورت کی طرح مجھے بہلاتا ہے

پھر آنکھوں سے اشارہ کر کے کمرے میں چھپ جاتا ہے
اسی طرح وہ نئے نئے انداز دکھایا کرتا ہے

جب کوئی اس کو گھور کے دیکھے ناز دکھایا کرتا ہے