خیال شیطان کی آنت کی طرح عمودی
دوری کے میدان میں کھڑا ہے
دوستوں کے حج کا زمانہ
ان کے گرد طواف کرتا رہتا ہے
بہتے پانی میں ہاتھ ڈبو کر
تمہیں چھو لیتا ہوں
شیشم کے پیڑ پہ فاختہ
بولتی رہتی ہے
میرے پاس صرف میرا راستہ ہے
جس سے میں انجان ہوں
دھوپ کے کھیل میں
سایوں سے نہیں الجھنا چاہئے