مجھے معاف کرنا
ہواؤں کے پرسوز چہرو
کہ میں نے تمہارے فلک در فلک تیوروں کا سراب بھی پایا نہیں ہے
مجھے معاف کرنا ستاروں کے سایو
تمہاری سیاہی کے بوسیدہ نقطوں میں ڈھلنے سے اب تک میں قاصر رہا ہوں
غیابوں کی نظروں سے تنہا بہا ہوں
مجھے معاف کرنا محبت کے حامل سرابو
کہ بانہوں میں آ کر بسا ہوں تمہاری
سمندر کی اجڑی صداؤں کی صورت
کسے ڈھونڈتی ہے مری بے زبانی
مجھے معاف کرنا ابھی تک میں یہ جان پایا نہیں ہوں
مجھے معاف کرنا ابد کے سلاسل میں جکڑی ہوئی ساری چیزو
کہ میں وقت کی بوند میں پیاس کی طرح بویا گیا ہوں
زمانوں کی آنکھوں سے رویا گیا ہوں
میں منظر کسی لمحہ ماورا کا
میں ہم عصر ہوں تتلیوں کے پروں کا
ہوا کا
خدا
نظم
معذرت
ریاض لطیف