نہ جانے کیوں
مجھے اکثر گمان ہوتا ہے
مہ تمام فقط دیکھتا نہیں ہے ہمیں
وہ جبر و قید مسلسل پہ اک مشقت کی
ہزاروں سال سے اس بے کراں مسافت کی
بساط وقت کی
اک داستاں سناتا ہے
سمجھ سکیں تو
بہت کچھ ہمیں بتاتا ہے
نظم
ماہ تمام
نعیم ضرار احمد
نظم
نعیم ضرار احمد
نہ جانے کیوں
مجھے اکثر گمان ہوتا ہے
مہ تمام فقط دیکھتا نہیں ہے ہمیں
وہ جبر و قید مسلسل پہ اک مشقت کی
ہزاروں سال سے اس بے کراں مسافت کی
بساط وقت کی
اک داستاں سناتا ہے
سمجھ سکیں تو
بہت کچھ ہمیں بتاتا ہے