EN हिंदी
ماہ تمام | شیح شیری
mah-e-tamam

نظم

ماہ تمام

نعیم ضرار احمد

;

نہ جانے کیوں
مجھے اکثر گمان ہوتا ہے

مہ تمام فقط دیکھتا نہیں ہے ہمیں
وہ جبر و قید مسلسل پہ اک مشقت کی

ہزاروں سال سے اس بے کراں مسافت کی
بساط وقت کی

اک داستاں سناتا ہے
سمجھ سکیں تو

بہت کچھ ہمیں بتاتا ہے