EN हिंदी
کلپنا | شیح شیری
kalpana

نظم

کلپنا

منیر نیازی

;

رات ہے کتنی گہری کالی
دکھ کی بات سجھانے والی

دور دور کی آوازوں کو
اجڑے گھروں میں لانے والی

سر پر ہے گھنگھور بدریا
دل میں لگن پریتم کے ملن کی

شور مچاتی بڑھتی آئے
تیز ہوا سونے مدھوبن کی

چڑھتا ساگر رستہ روکے
بیرن بجلی جی کو ڈرائے

دور بہت ہے پی کی نگریا
ہم سے تو اب چلا نہ جائے