EN हिंदी
کہی ان کہی | شیح شیری
kahi an-kahi

نظم

کہی ان کہی

مصحف اقبال توصیفی

;

کچھ نہ کہنا بھی بہت کہنا ہے
لفظ سینے میں ہی رک جائیں تو پھر بات کہاں ہوتی ہے

لیکن الفاظ کے اطراف جو وہ
ایک چشم نگراں ہوتی ہے

اسی چشم نگراں کے صدقے
آنکھ اگر خشک نظر آئے بہت روتی ہے

زندگی خواب ہے تصویر تری سوتی ہے
خواب تھا یا عالم بیداری تھا

تیری تصویر تھی یا تو، تجھے کب دیکھا تھا
اب تو کچھ یاد نہیں آتا ہے صدیاں گزریں

ہاں مگر یہ کہ تیرا نام لیے
خشک آنکھوں کے کنارے کئی ندیاں گزریں