تمام خوابوں کی آنکھیں
ادھورے فسانے کے آخری گیت کو
تمہاری آنکھوں سے سننا چاہیں گی
درد فسردہ راتوں کے زرد چہرہ
تمہاری پرچھائیوں میں پناہ ڈھونڈیں گے
روشن یادوں کے مردہ مرجھائے بدن
کانچ کی موٹی دھندلی دیوار میں دفن رہیں گے
امیدوں کے جنازے روز اٹھیں گے
چیخوں کے حلق سے زبانیں کھینچ لی جائیں گی
آہوں کے قد کٹوا دئیے جائیں گے
تمہیں پکاروں گی بھی تو کیسے
مگر تا عمر یے نذریں تمہیں ڈھونڈیں گی

نظم
جدائی
ورشا گورچھیہ