جب تیز بھوک لگی ہو
میں اپنے جسم سے کھیلنا شروع کر دیتا ہوں
بہت سادہ سا کھیل ہے یہ
اس کھیل میں ہمارا دل
بڑی آسانی سے
ایک پھولی ہوئی چپاتی میں تبدیل ہو جاتا ہے
اور ہمارا جسم
نوکیلے دانتوں کی ایک قطار میں
شاید آپ کبھی اس تجربے سے نہیں گزرے
شاید کبھی آپ کی آنتیں اینٹھ کر دوہری نہیں ہوئیں
شاید کبھی بھوک سے نڈھال ہو کر
آپ کے کسی دانت کی نوک
آپ کے اپنے ہونٹ میں پیوست نہیں ہوئی
شاید آپ کی زبان نے
اپنے خون کا ذائقہ نہیں چکھا
یہ باتیں آپ کے لیے عجیب ہیں
شاید نا قابل یقین بھی
لیکن بڑی آسانی سے ہر بات سمجھ آ جاتی ہے
جب آدمی بھوکا ہو
اتنا بھوکا
کہ یہ اندازہ لگانے کے قابل ہی نہ رہے
کہ وہ
روٹی کی پھولی ہوئی چپاتی ہے
یا بھوک
نظم
جب تیز بھوک لگی ہو
سعید الدین