اس زندگی کے بدلے
مجھے بنا دیا جاتا
بادلوں سے گرتی ہوئی ایک بوند
کسی سوکھی گھاس کے گٹھر پر
پڑا ہوا ایک تنکا
یا
بہتے ہوئے پانی کے آس پاس
جمی ہوئی کائی
اس زندگی کے بدلے
مجھے بنا دیا جاتا
ایک رات سے دوسری رات تک
پھیلا ہوا بے مزا ذائقہ
یا
وہ دانہ جس کسی پرندے کی چونچ سے گر رہا ہو
اس زندگی کے بدلے
مجھے دیوار پر پھیلے ہوئے
سیلن زدہ دھبے میں بدل دیا جاتا
یا
پہاڑوں پر ٹھہری ہوئی برف
جو کسی نے نہ دیکھی ہو
یا
ایک تابوت جو کسی مرنے والے سے
خالی کرا لیا گیا ہو
نظم
اس زندگی کے بدلے
عذرا عباس