انصاف کا ترازو جو ہاتھ میں اٹھائے
جرموں کو ٹھیک تولے
ایسا نہ ہو کہ کل کا اتہاس کار بولے
مجرم سے بھی زیادہ
منصف نے ظلم ڈھایا
کیں پیش اس کے آگے غم کی گواہیاں بھی
رکھیں نظر کے آگے دل کی تباہیاں بھی
اس کو یقیں نہ آیا
انصاف کر نہ پایا
اور اپنے اس عمل سے
بد کار مجرموں کے ناپاک حوصلوں کو
کچھ اور بھی بڑھایا
انصاف کا ترازو جو ہاتھ میں اٹھاتے
یہ بات یاد رکھے
سب منصفوں سے اوپر
نظم
انصاف کا ترازو جو ہاتھ میں اٹھائے
ساحر لدھیانوی