تھوڑی دیر کو ساتھ رہے کسی دھندلے شہر کے نقشے پر
ہاتھ میں ہاتھ دیے گھومے کہیں دور دراز کے رستے پر
بے پردہ استھانوں پر دواڑتے ہوئے گیتوں کی طرح
غصے میں کبھی لڑتے ہوئے کبھی لپٹے ہوئے پیڑوں کی طرح
اپنی اپنی راہ چلے پھر آخر شب کے میداں میں
اپنے اپنے گھر کو جاتے دو حیران بچوں کی طرح

نظم
ان لوگوں سے خوابوں میں ملنا ہی اچھا رہتا ہے
منیر نیازی