EN हिंदी
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے | شیح شیری
ek barhaman ne kaha hai ki ye sal achchha hai

نظم

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

صابر دت

;

ظلم کی رات بہت جلد ٹلے گی اب تو
آگ چولہوں میں ہر اک روز جلے گی اب تو

بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر ایک شخص یہاں سوئے گا

آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اگائے گی زمیں اب کے برس

ہے یقیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہوگا
ظلم ہوگا نہ کہیں خون خرابا ہوگا

اوس اور دھوپ کے صدمے نہ سہے گا کوئی
اب مرے دیش میں بے گھر نہ رہے گا کوئی

نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچھا ہے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے