EN हिंदी
حرف یقیں | شیح شیری
harf-e-yaqin

نظم

حرف یقیں

اکبر حیدرآبادی

;

ایک دن وقت کا جھلسا ہوا میلا چہرہ
اک دل افروز جلا پائے گا

سرگزشت غم دوراں کا مصنف اک دن
ساری نا گفتہ حکایات کو جائے گا

وہ دل آرام سے موسم وہ خنک وادیٔ رنگ
جن کی خوشبو پہ اجارہ رہا

سفاک ستم رانوں کا
جن کے پھولوں میں پھلوں میں تھا لہو

سیکڑوں جاں سوختہ انسانوں کا
اب وہ تاریخ زبوں

وقت نہ دہرائے گا
وہ پسینہ جو ٹپکتا ہے تھکے اور تپے جسموں سے

میرے احساس کے ماتھے پہ نمی ہے جس کی
ایک دن روئے زمیں کا وہی غازہ بن کر

اپنی کھوئی ہوئی محنت کا صلہ پائے گا
اور

شداد صفت
غم کا بھیانک آسیب

موت کے گھاٹ اتر جائے گا