ہمیں کہا جائے گا کہ ہاتھ اوپر اٹھا لیں
اور اپنے طلائی خواب، نقرئی وعدے
اور کانسی کے پھول ہمارے حوالے کر دیں
اپنی محبوبائیں والدین اور دوست
ہمارے سپرد کر دیں
اپنی زمین اور آسمان گروی رکھ دیں
اپنے سمندر اور صحرا
برائے نام قیمت پہ فروخت کر دیں
کشتیوں اور جنگلوں کو آگ لگا دیں
دریا اور پل خالی کر دیں
گھر چھوڑ کے چلے جائیں
اور پیچھے مڑ کے نہ دیکھیں
محبت ایک نا مناسب قدم ہے
اس سے گریز کریں
ہمیں کہا جائے گا کہ
آئندہ کچھ نہ کہیں
نظم
ہمیں کہا جائے گا
ذیشان ساحل