اب یہ کیسی الجھن ہے
اب یہ کیسا جھگڑا ہے
بات تھی محبت کی
اور تم محبت پر
ایک ہی محبت پر
کب یقین رکھتے تھے
تم تو ہر گھڑی اپنی
دلبرانہ آنکھوں میں
اک نئی رفاقت کا خواب لے کے اٹھتے تھے
اور اپنی شاموں میں
اپنے خواب و خواہش کے
بے لباس جذبوں کو
شوق سے سجاتے تھے
اور ایسے عالم میں
جسم و جاں کے موسم میں
ایک ہم ہی الجھن تھے
ہم تو جا چکے جاناں
دل پہ بے وفائی کے
زخم کھا چکے جاناں
اب یہ کیسی الجھن ہے
اب یہ کیسا جھگڑا ہے
نظم
ہم تو جا چکے جاناں
منور جمیل