دو صدیاں کیسے بات کریں
سکھیاں بن جائیں
ساتھ چلیں
آکاش سے پھیلی دھرتی تک
شیشے کی اک دیوار کھنچی
کیا رمز ہے کیسا لہجہ ہے
کیا خبریں ہیں کیا قصہ ہے
اب ہاتھ ہلائیں مسکائیں
سرگوشی ہو یا چلائیں
اب سر ٹکرائیں پھولوں کی سوغات لیے
کیا بات بنے
دو صدیاں کیسے بات کریں
انکار سراسر نا ممکن
اقرار مکمل بے معنی
اب سات سمندر شیشے کی دیوار سے لگ کر
جھانک رہا ہے
گھور رہا ہے
جھنجھلاہٹ کا گھٹتا بڑھتا پاگل پن
نظم
ہم سفری
ابرارالحسن