میں جہاں پیدا ہوا
پرورش پایا بڑھا
اور جس جا آج ہوں
ان سبھی جگہوں کا موسم
معتدل فیاض مخلص مہرباں
جو تپانے یا جمانے کے عمل سے نابلد
خاک کے ذروں کو بھوبھل بنتے میں نے
آج تک دیکھا نہیں
اور دریاؤں کو راہ برف میں تبدیل ہوتے بھی نہ دیکھا
تجربے مٹی کے لوندے گول چکنے اور سپاٹ
نوک ہے ان میں نہ دھار
اور نہ چبھنے کی سکت
ایک عادت اک روایت اک رواج
کیا مرے باہر کا موسم اور کیا میرا مزاج!
نظم
ہائے شدت کی کمی
عمیق حنفی