EN हिंदी
گم شدہ | شیح شیری
gum-shuda

نظم

گم شدہ

ابرار اعظمی

;

چلو
پھر خود کو ڈھونڈیں

ذات کے نظارے کی کوشش کریں
دیکھو

وہ بھورا دشت امکاں
دور تک پھیلا ہوا ہے

سامنے حد نظر تک
گہری تاریکی کی ناگن رقص فرما ہے

بکھرتی ریت پر
کوئی بھی نقش پا نہیں ہے