تری خاموش محبت کو نہ سمجھا کوئی
بے زبانی تری اظہار بنی تھی جس کا
ترے جذبات ترے احساسات
کبھی شادابی سے تیری کبھی کملاہٹ سے
آشکارا تھے مگر کوئی نہ سمجھا تری بات
زندگی بھی تری پوشیدہ تھی انسانوں سے
پھر بھی کچھ لوگوں نے دولت کے لئے نال سمجھ کر تجھ سے
ڈرائنگ روم اپنے سجا رکھے ہیں
مرتبانوں میں توجہ سے لگایا ہے تجھے
کتنی یک طرفہ رہی ہے تری چاہ
لیکن اس دور میں کچھ لوگ زباں داں ہیں ترے
مل گیا ہے تری خاموش محبت کو جواب
دیر ہی سے سہی انسان کا دل جاگا ہے
آج بھی رنج میں راحت میں ہے تو اس کی شریک
اس کا غم رکھتا ہے افسردہ تجھے
اور خوشیاں تجھے سرسبز بنا دیتی ہیں
لیکن اب بھی بہت ایسے ہیں نہیں جن کو خبر
ان پہ جو بیتتی ہے تجھ پہ گزر جاتی ہے
راس بے مہری انساں تجھے کب آتی ہے
رنج کی آنچ سے تو سوکھ کے رہ جاتی ہے
نظم
فلودنیڈردن
الیاس عشقی