سورج آسمان سے گرا
اور لیموں بن گیا
چاند آسمان سے گرا
اور کپاس کا پھول بن گیا
میں تاریخ کے مینار سے گرا
اور واقعہ کیوں نہ بن سکا
پانی دریاؤں سے نکلا
اور جنگل بن گیا
لفظ کتاب سے نکلا
اور عالم بن گیا
میں اس کی نیت کے اندھیرے سے نکلا
اور آزادی کیوں نہ بن سکا
ہوا بادبان سے گری
اور ملاح کا گیت بن گئی
بوسہ ہونٹوں سے گرا
اور محبت کا پرندہ بن گیا
دن عقاب کی چونچ سے گرا
اور سورج مکھی کا باغ کیوں نہ بن سکا
تیر کمان سے نکلا
اور بادشاہ بن گیا
شہزادہ محل سے نکلا
اور جوگی بن گیا
خیال اپنے مدار سے نکلا
اور نظم کیوں نہ بن سکا
خواہش دل سے گری
اور کالا گلاب بن گئی
نکتہ دھیان سے گرا
اور صوفی بن گیا
میں زمین پر گرا
اور بارش کا قطرہ کیوں نہ بن سکا!
نظم
ایک آنچ کی کمی
اصغر ندیم سید