EN हिंदी
دھندلا لمحہ | شیح شیری
dhundla lamha

نظم

دھندلا لمحہ

منیر احمد فردوس

;

جذبوں کی لڑائی میں
جب کبھی احساس پر وار ہو جائے

سب بیکار ہو جائے
دعاؤں کا ایک مقدس سلسلہ

آسمانوں سے اپنا ناطہ توڑ ڈالے
وقت ہم کو وحشتوں کے حوالے کر کے

چپ چاپ رخصت ہو جائے
اور مقدر بھی پناہ دینے سے منکر ہو جائے

تو یہ سب
فقط اس بات کا اشارہ ہے۔۔۔

کہ خود سے بے خبر ہو کر
جو لمحہ آلودہ کر کے ہم نے فلک کی طرف اچھالا تھا

آج وہی لمحہ
آسمانوں سے فتویٰ لے کر

ہم پر حکمرانی کرنے آیا ہے