EN हिंदी
دوام وصل کا خواب | شیح شیری
dawam-e-wasl ka KHwab

نظم

دوام وصل کا خواب

ابرار احمد

;

پکی گندم کے خوشوں میں
امڈتے دن کے ڈیروں میں

اندھیرے کی گھنی شاخوں
پرندوں کے بسیروں میں

تھکے بادل سے گرتے نام کے اندر
اترتی شام کے اندر

دوام وصل کا اک خواب ہے
جو سانس لیتا ہے

مہکتی سر زمینوں میں
مکانوں میں مکینوں میں

ترے میرے علاقوں میں
ہمارے عہد ناموں میں

لرزتے بادبانوں میں
کہیں دوری کے گیتوں میں

کہیں قربت کی تانوں میں
ازل سے تا ابد پھیلی ہوئی

اس چادر افلاک کے اندر
ردائے خاک کے اندر

ہماری نیند کی گلیوں میں
اپنی دھن بجاتا ہے

مکان عافیت کے بند دروازے گراتا ہے