EN हिंदी
چومتا پانی، پانی پانی | شیح شیری
chumta pani, pani pani

نظم

چومتا پانی، پانی پانی

افتخار جالب

;

پھٹتے ارادے یقین مصیبت پاؤں دھلائے
چشمہ کہ ہونٹ شبیہ لعاب میسر رات انوکھا سانحہ ہو جائے گا

میلے کنول کے پھول ڈبوتا لپٹ لپٹ کر چومتا پانی، پانی پانی
ندامت سے مغلوب خرابی: مد و جزر موجود طبیعت کا تخریب تماشہ

مراجعت آنکھوں سے اوجھل چھوتی بہاتی بے ترتیب عذاب ہے
ہری بھری بے چارگی کیسے؟ عکس شباہت پنکھڑیوں کا

وہ جو ارادے کی ترکیب نہیں پا سکتا لرز رہا ہے
پھول تشدد خوف میں غرق حرارت ڈوبتی ابھرتی پتیاں

کینچلی اترے تو بات بنے میں کہہ دوں؟ کر گزروں؟
اعصاب تشنج پھیلتی بے رخ باتوں کی تردید قیامت کر بھی چکو

یہ حادثہ دائرہ سا یہ سمٹتا پھیلتا سرپٹ بھاگتے قدموں کی لو پر جل بھن راکھ ہو
شعلہ تھرکتا ریڑھ کی ہڈی سے مغز کے حکم سلاسل چاٹتا

دن پانے کی لغزش کر لے کر ہی لے مجبوری آ لیتی ہے
چو گرد کی گردش راکھ قرینے کی یکجائی تمثیل بظاہر کی تائید میں رکھتی ہے

انگلیاں انگلیاں، باتیں باتیں، پسینہ پسینہ، باقی باقی
اور بے چارگی

تاہم تو یہ تیقن ترک تغافل ٹھہرے
قول قیامت آنے کے جتن کرے تقریب تماشہ ڈھونڈے

چھپی رہے، تڑپائے، تڑپے