ناشتے کے بعد
آج ہم آپ کو
ایک اژدہے سے ملوائیں گے
جسے ہم نے
سمندر میں منہ ڈال کے
پانی پیتے ہوئے پکڑا ہے
ہم نے ابھی تک
اس کے پیٹ میں
کچھوے کے انڈے شتر مرغ کی ٹانگیں
اور ایک صحرا دریافت کیا ہے
وہ خیمہ
اور وہ ہرن کی کھال
ابھی ہمیں نہیں ملی ہے
جہاں سوتے ہوئے
ہمیں اژدہے نے
ناشتے سے پہلے نگلا تھا
نظم
اژدہا
ذیشان ساحل